[حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ حضرت شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ کے بیٹے ہیں ]
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سیدنا امام حسین کی مجلس شہادت بروزِ عاشور یا ایک دو دن قبل ہوتی ہے چار ، پانچ سو بلکہ ہزار آدمی جمع ہوتے ہیں درود شریف پڑھتے ہیں اس کے بعد جب فقیر آتاہے لوگ بیٹھتے ہیں امام حسین کے فضائل اور ذکر شہادت جو احادیث میں آیا ہے کرتے ہیں ان ( شہدائے کربلا) کو جو تکالیف پہنچیں جو معتبر روایات سے ثابت ہیں بیان کی جاتی ہیں اس ضمن میں وہ مرثیہ جو جن و پری سے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا اور دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے سنا ہے وہ بھی ذکر کیا جاتا ہے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما اور دوسرے صحابہ نے ( اس واقعہ کے متعلق ) جو خواب دیکھے، سنائے جاتے ہیں جناب رسالتمآب ﷺ کو اس واقعہ سے بہت دکھ اور رنج ہوا۔ پھر قرآن مجید کا ختم ہوتا ہے پنج آیت پڑھ کر کھانے کی جو چیز موجود ہوتی ہے اس پر فاتحہ کیا جاتا ہے اس دوران کوئی خوش الحان سلام پڑھتا ہے یا شرعی طور پرمرثیہ پڑھنے کا بھی اتفاق ہوتا ہے مجلس میں موجود اکثر لوگوں اور خود فقیر کو حا لتِ رقت و گریہ لاحق ہوتی ہے اگر یہ عمل درست نہ ہوتا توہر گز فقیر ان چیزوں پر اقدام نہ کرتا ۔
[فتاویٰ عزیزی مترجم : صفحہ 200]