شان رسالت بزبان سیدنا ابوطالب رضی اللہ عنہ


1 لَقَدْ أکْرَمَ اللّٰہُ الْنَّبَِّ مُحَمَّداً،
فَاکْرَمَ خَلْقِ اللّٰہ فِْ الْنَّاسِ أحْمَدٍ
2 وَشَقَّ لَہُ مِنْ سْمِہ لِیُجَلَّہ
فَذُوْ الْعَرْشِ مَحْمُوْد وَ ھٰذَا مُحَمَّدٍ
ترجمہ۔
1. یقینا خداوند ِعالم نے حضرت محمد کو منزلت وکرامت سے سرفراز فرمایا ہے کہ خداوند ِ عالم کی تمام مخلوقات میں سب سے بلند مرتبہ حضور ِاکرم کی ذاتِ گرامی قدر کاہے
2. خدا نے اُن کے جلال وقدر کے لیے اُن کے نام کو بھی اپنے نام ہی سے مشتق کیا چنانچہ و ہ صاحب ِعرش محمود ہے اور یہ محمد ۖہیں

مُحَمَّدتَفْدِنَفْسَکَ کُلُّ نَفْسٍ
ذَا مَا خِفْتَ مِنْ شَیٍٔ تِبَالاً
اے محمد !میرے نورِنظر ،اگر کسی خطرے یا مصیبت وپریشانی کا اندیشہ ہو تو ہر شخص کو اپنی جان آپ کے قدموں پر نثار کر دینی چاہیے

مَلِیْکُ الْنَّاسِ لَیسَ لَہُ شَریْکْ، ھُوَ الْوَھَّابُ وَالْمُبْدُِ الْمُعِیْد
وَمَنْ تَحْتَ الْسَّمائِ لَہُ بحَقٍ، وَمَنْ فَوْقَ الْسَّمائِ لَہُ عَبِیْد

پروردگار ِعالم ہی تمام انسانوں کا فرمانروا ہے جس کا کوئی شریک نہیں۔ وہی نعمتیں عطا کرنے والا ،
دنیا کو ایجاد کرنے والااور دوبارہ زندگی عطا کرنے والا ہے آسمان وزمین کے درمیان جو مخالیق بھی متنفس ہیں اور جو آسمانوں پر ہیں وہ بھی اُسی کے حقیقی بندے

کَلاَّ وَ رَبِّ الْبَیْتِ ذِْ الْأنْصَابِ، مَا ذِبْحُ عَبْدِاللّٰہ بِالْتَّلْعَابِ
یَا شَیْبُ نَّ الْرِّیْحَ ذُوْ عِقَابِ، نَّ لَنَا جِرَّةً فِْ الْخِطَابِ
أخْوَالَ صِدْقٍ کَلُیُوْثِ الْغَابِ

رب ِکعبہ کی قسم !عبداللہ کا ذبح کیاجانامعمولی بات نہیں جناب شیبَةُالْحَمْد! اگر ایساہواتو سیاہ آندھیاں چلنے لگیں گی اور قوم کے اندر بحران کی کیفیت پیدا ہوجائے گی
اور ہمارے ننھیالی رشتہ دار بنی مخزوم کے تمام لوگوں پر رنج وغم کا پہاڑ ٹوٹ پڑے گا ۔لہٰذاغور فرمایے کہ متبادل صورت کیا ہوسکتی ہے

یَاشَاھِدَالْخَلْقِ عَلَیَّ فَاشْھَدِ
أنِّْ عَلیٰ دِیْنِ الْنَّبِیِّ اَحْمَدِ
مَنْ ضَلَّ فِْ الْدِّیْنِ فَنِّ مُھْتَد

اے لوگوں کے سامنے میری گواہی دینے والے !میری گواہی دے کہ میں نبی اللہ احمد ِمجتبیٰ کے دین پر ہوں،کوئی دین میں گمراہ ہے تورہے لیکن میں یقینارہرو ِہدایت ہوں

مَلِیْکُ الْنَّاسِ لَیسَ لَہُ شَریْکُ
ھُوَالْوھَّابُ وَالْمُبْدُِٔ الْمُعِیْدُ
وَمَنْ تَحْتَ الْسَّمائِ لَہُ بحَقٍ
وَمَنْ فَوْقَ الْسَّمائِ لَہُ عَبِیْدُ

پروردگار ِعالم ہی تمام انسانوں کا فرمانروا ہے جس کا کوئی شریک نہیں ۔وہی نعمتیں عطا کرنے والا ،دنیا کو ایجاد کرنے والااور دوبارہ زندگی عطا کرنے والا ہے
آسمان وزمین کے درمیان جو مخلوقات بھی زندگی گزار رہی ہیں اور جو آسمانوں پر ہیں وہ بھی اُسی کے حقیقی بندے ہیں
حضور پرنور کی زیارت کرتے فرمایا کرتے؛
أنْتَ الْأ مِیْنُ ، أمِیْنُ اللّٰہ لاَ کَذِبْ
وَالْصَّادِقَ الْقَوْلِ لاَ لَھْو وَّ لاَ لَعِبْ
اَنتَ الرّسُوْلُ، رَسُوْلُ اللہ نَعْلَمُہُ
عَلَیْکَ َنزَلَ مِنْ ذِالْعِزَّةِالْکِتٰبْ

لاریب آپ امین ہیں،امانت دار ِخداوند ِتعالیٰ ہیں اور بات کے سچے ہیں کبھی آپ کو غیر ضروری وبے معنی گفتگو کرتے نہیں پایا
ہم جانتے ہیںآپۖاللہ کے برحق رسول ہیںجنہیںخداوند ِعالم نے مبعوث بہ رسالت فرمایاہے اور اس صاحب ِعزت وجلال رب کی جانب سے آپۖپر کتاب نازل ہوئی ہے۔
پھرفرماتے ؛

ألَمْ تَعْلَمُوْا أنّا وَجَدْنَا مُحَمّداً
نَبِیّاً کَمُوْسٰی خُطَّ فِْ اَوَّلِ الْکُتُبْ

کیا تم نہیں جانتے کہ ہم نے محمد کوویسا ہی نبی پایا جیسے کہ موسیٰ تھے اور یہ بات سب سے پہلے نوشتہ میں لکھی ہوئی ہے ۔

ٰ آپؓ سرکار ِدوعالم ۖسے مخاطب ہو کر فرمایا کرتے ؛
اَنْتَ الأ مِیْنُ مُحَمَّدٍ، قَرْم أعَزُّمُسَوَّدْ
لِمُسَوّدِیْنَ أطَائِبٍ،کَرَمُوْاوطَابَ الْمُوْلَدْ

آپ امین ہیں ،محمد ہیں ،سب سے زیادہ عزت دار سردار ہیں ۔آپ کریم الاصل ،پاک دامن سرداروں کے فرزند ہیں ،آپ کی جائے ولادت بہت اچھی ہے

أنْتَ الْسَّعِیْدُ مِنَ الْسُّعُوْدِ، یُکَنِّفَنْکَ الْأسْعَدْ
مِنْ بَعْدِآدَمَ لَمْ یَزَلْ، فِیْنَا وَصِیّمُّرْشَدْ

آپ نیک بختوں کے سعید فرزند ہیں اور سعادت مند ہی آپ پر سایہ کیے ہیں ۔آدم کے بعد سے لے کر اب تک ہمارے خاندان میں کوئی نہ کوئی ہدایت کرنے والا وصی برابرچلاآتا ہے
فَلَقَدْعَرَفْتُکَ صَادِقاً، بالْقَوْلِ لاَتَتَفَنَّدْ
مَازلْتَ تَنْطِقُ بالْصَّوَابِ، وَأنْتَ طِفْلاَمْرَدْ

میں آپ کو خوب پہچانتا ہوں کہ آپ کی ہر بات سچی ہے ،خلاف ِعقل نہیں اور آپ تو اس وقت سے جبکہ آپ کم سن تھے حق ہی حق بات کہتے رہے

بَکَِ طَرِباً لَمَّا رَآنِْ مُحَمَّدْ،کَأنَّ لاَ یَرَانِْ رَاجِعاً لِمَعَادٍ
فَبَتَّ یُجَافِیْنِْ تَھَلَّلَ دَمْعِہْ، وَعِبْرَتِہ عَنْ مِضْجَعِْ وَ وَسَادِْ

جب میں محمد کو دیکھتا ہوں تو تڑپ تڑپ کر روتا ہوں کہ اب واپس آکر آپ کی زیارت سے شرفیاب ہونا ممکن نہیں ،
تمام تر ہمت وجوانمردی کے باوجود غم واندوہ کی چادر مجھے اوڑھ کرمیرے سوگ اور حسرت ویاس کے آنسوئوں سے بھیگ جاتی ہے ۔

نَّ بْنُ آمَنَةَ الْنَّبِیُّ مُحَمَّداً
عِنْدِْ یُفَوِّقُ مَنَازِلَ الْاَوْلاَدِ
یقیناً فرزند ِآمنہ محمد نبی اللہ ! میرے نزدیک میری اولاد سے بڑھ کر ہیں