حضرت عمر ابن عبد العزیز کے مزار کی بے حرمتی

مزارات مقدس کے دشمن۔ چند ماہ قبل شام کے شہر ادلب کے قریب معرہ النعمان کے قصبے کو شامی فوج نے داعش اور النصرہ کے خوارج کے قبضےسے واگزار کروایا۔ جنوری ۲۰۲۰ کی تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ خوارج نے اس قصبے میں کتنا نقصان پہنچایا ۔ خاص طور پروہاں پر حضرت عمر ابن عبد العزیز کی قبر اقدس کو نقصان پہنچایا گیا

اس قبیح واقعے کے پانچ ماہ بعد عالمی استعماری طاقتوں کے آلہ کار تکفیری خوارج اس واقعے کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ امت مسلمہ کو اندر سے کمزور کیاجا سکے ۔ ان ناپاک کوششوں سے ہوشیار رہیں۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ سوشل میڈیا پر غیر مصدقہ یا فیک خبروں، ویڈیوز کو آگے نہ بڑھایا جائے۔ پہلے اچھی طرح تصدیق کر لیں تاکہ انجانے میں خوارج کے آلہ کار نہ بن جائیں۔ ففتھ جنریشن وار میں بہت کچھ جھوٹ چل رہا ہے جس کی ایک مثال آج سے چند سال قبل راولپنڈی میں دیوبندی مدرسہ تعلیم القرآن پر ان کے اپنے ہم مسلک خوارج طالبان کا حملہ تھا جس کو دوسرے فرقے کے سر منڈھ کر فرقہ واریت کی آگ بھڑکانے کی کوشش کی گئی ۔ اس سازش کو پاک فوج نے اپنی تفتیش سے ناکام بنا دیا۔

اسی طرح، واقعے کے پانچ ماہ کے بعد مئی ۲۰۲۰ میں حضرت عمر ابن عبد العزیز کی قبر اقدس بارے غیر مصدقہ خبر کو دروغ گوئی کی بنیاد پر از سر نو فرقہ وارانہ رنگ دینے کا ایک مقصد پرو داعش ریکروٹنگ اور دوسرا مقصد فرقہ ورانہ کشیدگی پھیلانا بھی ہوسکتا ہے ۔ بد قسمتی سے شام میں کچھ مسلم ممالک ایک دوسرے کےمخالف کیمپس میں ہیں اور سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے پراپیگنڈے کا سہارا لیتے ہیں تاکہ فریق مخالف کو مطعون کیا جا سکے۔ یہ پہلو بھی قابل غورہے ۔

اس سے قبل انتہا پسندانہ وہابی نظریات رکھنے والے خوارج شام میں اصحاب رسول حضرت حجر بن عدی، حضرت عمار یاسراور حضرت اویس قرنی رضی اللہ عنہم کی قبور مطہر کو تباہ کر چکے ہیں ۔

سعودی عرب میں جب محمد ابن عبدالوہاب اور آل سعود کی حکومت آئی تو سب سے پہلے جنت البقیع میں خلیفہ راشد حضرت عثمان، امام حسن اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہم کے مزارات مقدس کو تباہ کیا گیا۔

پاکستان میں انہی خوارج نے داتا دربار، عبداللہ شاہ غازی، جھل مگسی، شاہ نورانی، رحمان بابا اور لال شہباز قلندر کے مزارات پر حملے کیے ہیں جن کو یہ بے جا طور پر شرک کے اڈے کہتے ہیں۔

بعض تنگ نظر فرقہ پرست عناصر ان خارجی جرائم کے لیے مخالف فرقے سنی یا شیعہ کو موردالزام ٹھہراتے ہیں ۔ یہ ذہن میں رکھیں کہ سنی اور شیعہ مسلمان یکساں طور پر ان مزارات مقدس کی تباہی پر صدمے کی حالت میں ہیں اور سعودی اور شامی حکومتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان تمام مزارات کو فی الفور از سر نو تعمیر کیا جائے اور مجرموں کو عبرتناک سزا دی جائے۔

حضرت عمر بن عبدالعزیز، خلفا راشدین اور امام حسن رضی اللہ عنہم کے بعد، چھٹے خلیفہ راشد تصو رکیے جاتے ہیں اور آپ کا احترام تمام فرقوں کے مسلمان کرتے ہیں ۔ آپ نے باغ فدک کا انتظام آل فاطمہ کے حوالے کیا اور جمعہ کے خطبات میں مولا علی کرم اللہ وجہہ پر لعنت ملامت کی قبیح رسم کا خاتمہ کیا۔ آپ ہی نے یزید پلید کو امیر المومنیںن کہنے والے ناصبی بد بخت کو کوڑے لگانے کا حکم دیا ۔ آپ کو امام محمد باقر رضی اللہ عنہ نے نجیب بنی امیہ کہا ۔ آپ کے دشمن وہی تکفیری خوارج ہو سکتے ہیں جن کی رگوں میں اہلبیت، اولیا اللہ اور مزارات سے دشمنی ہے ۔

…..

حضرت عمربن عبدالعزیز کے مزار کی بے حرمتی کا افسوس ناک واقعہ۔ سینیئر صحافی ہارون الرشید کا تجزیہ

کوئی مسلمان فرقہ یا ملک اس قبیح واقعہ میں ملوث نہیں، حضرت عمر ابن عبدالعزیز کی شخصیت کا تمام مسالک اور فرقوں کے مسلمان یکساں طور پر احترام کرتے ہیں ۔ ایسی مجرمانہ حرکت میں اسرائیل اور اس کے آلہ کار خوارج ملوث ہو سکتے ہیں ۔ مزارات مقدس پر حملوں کی ایک پوری تاریخ ہے جس میں تکفیری خوارج ملوث ہیں اور وہی اس سانحے کو فرقہ وارانہ رنگ دے رہے ہیں