بنو ہاشم اور بنو امیہ کی چشمک کا آغاز

ہاشم کا نام عمرو تھا. قحط کے زمانے میں مکہ کے شہریوں کو اور حج کے دنوں میں حاجیوں کو شوربے میں روٹیاں چورہ کر کے کھلانے کی وجہ سے ہاشم مشہور ہو گئے. نہایت سخی تھے. وسیع دسترخوان تھا. مسافروں کو نہ صرف کھانا ملتا بلکہ جاتے ہوئے سواری کے لئے اونٹ بھی دیتے تھے. مکہ والوں کے لیے سال کے دو تجارتی سفر اور ان کے لئے یمن اور شام کے حکمرانوں سے معاہدے کر کے پرامن تجارت کی داغ بیل ڈالی.

امیہ بن عبدشمس جو دولت و ثروت میں ہاشم سے کسی طرح کم نہ تھا، اس نے جود و سخا میں ہاشم کا مقابلہ کرنا چاہا اور کسی قدر داد و دہش کی بھی لیکن مقابلہ نہ کر سکا.

اس روز سے بنوامیہ کے دل میں بنو ہاشم کی طرف سے نفرت بیٹھ گئ.

پھر بنوہاشم میں جب نبوت نازل ہو گئی تو مقابلے کی کوئی راہ کھلی نہ رہی. ان میں سے سعادت مند روحیں شروع سے ہی اسلام کی آغوش میں ا گئیں.

باقی ماندہ کے لیے جب کوئی چارہ کار نہ رہا تو وہ بھی مسلمان تو ہو گئے لیکن بنوہاشم کی عداوت سے دل صاف نہ کر سکے.

طفیل ہاشمی