شہادتِ عمر و شہادتِ حسین

حضرت عمر کی شہادت کی بابت یہ سوال اٹھایا جاتا ہے کہ اس واقعہ کو کیوں اس طرح سے نہیں بیان کیا جاتا جس طرح امام حسین کی شہادت کو بیان کیا جاتا ہے.

میرے نزدیک عمر فاروق اور امام حسین کی شہادت میں ایک واضح فرق موجود ہے جسے نظر انداز کر دیا جاتا ہے.

عمر فاروق کسی جنگ کے نتیجے میں شہید نہیں ہوئے تھے اور نہ عمر فاروق کی شہادت فی نفسہہ کوئی حق و باطل کا معرکہ تھا بلکہ عمر ابن خطاب کی شہادت ایک فرد کی شہادت تھی. برعکس اسکے امام حسین کی شہادت باقاعدہ ایک جنگ میں ہوئی ہے . اس جنگ میں تنہا حضرت حسین ہی شہید نہیں ہوئے بلکہ ان کے پورے کنبے سمیت72 مسلمان اس جنگ میں شہید ہوئے تھے چنانچہ اس کے اثرات مسلمانوں کے مجموعی اذیان نے زیادہ قبول کیے ہیں. نیز امام حسین کی شہادت کی اس شہرت کی ایک وجہ خالصتاً مسلکی ہے. واقعہ کربلا چونکہ تشیع مکتب کی تاریخی زندگی میں پہلا بڑا معرکہ تھا لہذا ان کے ہاں یہ غیر معمولی اہمیت اختیار کر گیا.

حضرت عمر کی تاریخ شہادت بھی ایک مختلف فیہ مسئلہ ہے. عموماً تاریخ شہادت یکم محرم بیان کی جاتی ہے لیکن بمطابق روایات یکم محرم یوم تدفین ہے.

حضرت عمر کی شہادت کی بابت اماابن کثیر لکھتے ہیں کہ:

1) ابولولو فیروز مجوسی نے 26 ذی الحج ,23 ہجری کو بوقت نماز فجر آپ پر تین یا چھ وار کیے.

2) ایک دوسرے مقام پر رقمطراز ہیں کہ یہ واقعی بدھ 26 ذی الحجہ کا ہے.

3) واقدی کہتے ہیں کہ 23 ہجری ذی الحج کی چار راتیں باقی تھیں, اس دن آپ پرحملہ ہوا اور اتوار یکم محرم 24 ہجری کو تدفین ہوئی, پس آپکی مدت خلافت 10سال, 5 ماہ اور 21دن ہے.

4) اخنس کہتے ہیں حضرت عمر کی شہادت اس وقت ہوئی جب ذی الحج کی چار راتیں باقی تھیں.

5) ابو معشر کہتے ہیں حضرت عمر اس وقت شہید ہوئے جب 23ہجری ذی الحج کی چار راتیں باقی تھیں اور آپکی مدت خلافت 10سال, 6ماہ اور 4دن ہے.

6) ابن جریر کہتے ہیں حضرت عمر اس وقت شہید ہوئے جب 23ہجری ذی الحجہ کی تین راتیں باقی تھیں, پس انکی خلافت 10سال,6ماہ اور 4دن رہی.

7) مشائخ کی ایک جماعت اور عثمان ابن عبدالرحمن کے مطابق حضرت عمر پر بدھ کے دن حملہ ہوا جب ذی الحجہ کے ساتھ دن باقی تھے.

😎 ابن سعد طبقات میں شہادت عمر کی بابت رقمراز ہیں کہ:

ابو بکر بن اسماعیل بن محمد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں حضرت عمر کو 26 ذی الج, 23 ہجری کو خنجر مارا گیا اور یکم محرم کی صبح بروز یک شنبہ تدفین ہوئی. جبکہ عثمان بن محمد اخنسی کے مطابق حضرت عمر کی شہادت 26 ذی الحج کو ہوئی.

9) علامہ شبلی نعمانی نے سیرت عمر فاروق, الفاروق میں تاریخ وفات 26 ذی الحج, 23 ہجری درج کی ہے اور مدت خلافت 10 سال, 6 ماہ اور 4 دن نقل کی ہے.

حضرت عمر(رضی اللہ تعالیٰ) کی شہادت کو یکم محرم قرار دینے کا سبب بادی النظر میں مسلکی اختلاف ہے. ماہ محرم چونکہ اہل تشیع حضرات کے لیے غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے اور اہل تشیع حضرات کے محرم کے معمولات کا آغاز یکم محرم سے ہوجاتا ہے لہذا اہل تشیع کے رد عمل کے طور پر یکم محرم کو شہادت عمر فاروق ( رضی اللہ تعالیٰ) قرار دیا گیا ہے.

یہ بات کچھ شہادت حسین و عمر ( رضی اللہ تعالی عنہم) یا محرم ہی سے خاص نہیں ہے بلکہ بعینہ یہی معاملہ اہل سنت کے مختلف مسالک کے ہاں بھی موجود ہے.

اہل سنت میں بریلوی مسلک کے ہاں ماہ ربیع الاول میں عید میلاد نبی ( صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کا اہتمام کیا جاتا ہے چنانچہ اہل سنت کا ہی ایک دوسرا مسلک ( دیوبند مکتب فکر) ان کے ردعمل کے طور پر ان ایام میں عظمت صحابہ و شان صحابہ کے طور پر منائے جاتے ہیں.

تاریخ کیے یہ مباحث مسالک کی باہم مخاصمت و مناظرہ بازی کے سبب پیدا ہوئے ہیں.

ہمارے ہاں عموماً مختلف مسالک کے اہل علم اور اصحاب ممبر ان ایام میں ایک دوسرے کو اور دوسرے مسالک کی محترم ہستیوں کوہدف تنقید و طعن بناتے ہیں چنانچہ ردعمل کے طور پر دوسرے مسلک و فرقے کے اصحاب بھی وہی طرزعمل اختیار کرتے ہیں اور یوں باہم نزاعات جنم لیتے ہیں.

میرے نزدیک ان ایام خاص کے اہتمام کا سب سے صائب طریقہ یہ ہے کہ ان ایام میں تاریخ اسلام کی ان عظیم ہستیوں کا عوام اور بالخصوص نسل نو کوتعارف کروایا جائے انکی سیرت کو عام کیا جائے وگرنہ مجرد جلسہ و جلوس اور ماتم تضیع الاوقات ہے. جب ان یام کا مقصد وحید تعلیم و تربیت ہو گا تو یہ باہم مناظرہ بازی و تفرقہ بازی کا بھی آپ سے آپ خاتمہ ہو جائے گا.

#اعزاز

________________________________________

حوالاجات:

البدایہ ولنہایہ از امام ابن کثیر

طبقات ابن سعد از ابو عبداللہ محمد بن سعد (167 ہجری)

تاریخ ابن خلدون از علامہ ابن خلدون

الفاروق از علامہ شبلی نعمانی

اعزاز کیانی