حضرت مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندی رحمہ اللہ تعالٰی افلاطون کورد کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
یہ لوگ (یعنی فلسفی اور سائنسدان) بہت ہی بے خرد اور بیوقوف ہیں۔ ان سے زیادہ کمینہ اور بیوقوف وہ شخص ہے جو ان کو دانا اور عقلمند جانتا ہو۔
حضرت عیسی علیہ السلام کی نبوت کی دعوت جب افلاطون کو، جو ان بدبختوں کا سردار ہے، پہنچی تو افلاطون نے جواب میں یوں کہا:
“ہم ہدایت یافتہ لوگ ہیں ہم کو ایسے شخص کی حاجت نہیں جو ہم کو ہدایت دے”۔
اس بیوقوف کو چاہیے تھا کہ ایسے شخص کو جو مردوں کو زندہ کرتا ہے اور مادر زاد اندھوں اور کوڑھی کو تندرست کرتا ہے، جو ان کی حکمت کے طور سے خارج ہے، پہلے دیکھتا اور ان کے حالات کو دریافت کرتا اور پھر جواب دیتا۔ بن دیکھے افلاطون کا یہ جواب دینا اس کی کمال عداوت اور کمینہ پن ہے۔
حوالہ:
مکتوبات امام ربانی رحمہ اللہ تعالٰی
مکتوب نمبر 266
جلد اول صفحہ 507
_________________
ایک دوسرے مکتوب میں فرماتے ہیں:
افلاطون جو فلاسفہ کا رئیس ہے حضرت عیسی علیہ السلام کی بعثت کی دولت پائے، یعنی عیسی علیہ السلام کا زمانہ پائے اور اپنے آپ کو نادانی کے باعث مستغنی جان کر ان پر ایمان نہ لائے اور نبوت کے برکات سے حصہ حاصل نہ کرے۔
حوالہ:
مکتوبات امام ربانی رحمہ اللہ تعالٰی
مکتوب نمبر 23
جلد سوم صفحہ نمبر 390
_________________
نوٹ: افلاطون حضرت عیسی کی آمد سے چار سو سال پہلے وفات پا گیا تھا۔