جاویداحمد غامدی صاحب نے پنجتن پاک کے بارے میں مستند ترین حدیث کا انکار کر دیا – اس سے پہلے ایک اور ویڈیو انہی صاحب نے آقا کریم کے والدین ماجدین اور عزیز از جان چچا حضرت ابو طالب رضی الله عنہم کو کافر قرار دیاہے، یا رسول الله اور یا علی کہنے کو بد ترین شرک قرار دیا ہے، اب ان صاحب نے سنی اور شیعہ کی متفقہ روایت حدیث کسا یعنی آقا کریم کا اپنی چادر تلے پنجتن پاک رضی الله عنہم کو جمع کرنے اور ان کے لئے قرآن مجید کی آیت تطہیر تلاوت کرنے کا صریح انکار کر دیا –
حدیث کساء صحیح مسلم میں یوں نقل ہوئی ہے: حضرت عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: “ایک دن رسول اللہ باہر آئے جبکہ ایک سیاہ اون سے بُنی ہوئی منقش عبا کندھوں پر ڈالے ہوئے تھے۔ سب سے پہلے حسن آئے اور آپ (ص) نے انہیں عبا میں جگہ دی اور پھر حسین آئے اور آپ (ص) نے انہیں بھی عبا میں جگہ دی؛ بعدازاں فاطمہ آئیں اور عبا میں چلی گئیں اور آخر میں علی آئے اور آپ (ص) نے انہیں بھی اپنی عبا میں جگہ دی اور فرمایا: “إنّما یُریدُ اللّهُ لِیُذْهِبَ عَنْکُم الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَیْتِ وَ یُطَهِّرَکُم تَطْهِیراً”۔
ابن حجر صواعق المحرقہ میں لکھتے ہیں: “سندصحیح سے ہم تک پہنچا ہے کہ پیغمبر اکرم (ص) نے ایک کساء (چادر) ان چار افراد (علی، فاطمہ، حسن اور حسین) کے سر پر ڈال دی اور اللہ کی بارگاہ میں عرض کیا: بار خدایا! یہ میرے اہل بیت اور میرے خاص قرابتدار ہیں،ناپاکی کو ان سے دور فرما اور انہیں پاک رکھ جس طرح کہ پاک رکھنے کا حق ہے”۔ ابن اثیر اپنی کتاب اسد الغابہ اور احمد بن حنبل اپنی کتاب مسند میں اس حدیث کو نقل کیا ہے اور ابن تیمیہ نے منہاج السنہ میں لکھا ہے کہ یہ صحیح السند احادیث میں سے ہے جس کو احمد بن حنبل اور ترمذی نے حضرت ام سلمہ رضی الله عنھا سے نقل کیا ہے اور مسلم نے بھی اپنی صحیح میں اس کو حضرت عائشہ رضی الله عنہاسے نقل کیا ہے۔
کتب تفسیر میں زمخشری نے الکشاف میں، فخر رازی نے اپنی کتاب تفسیر الکبیر میں اور قرطبی، ابن کثیر اور سیوطی نے اپنی تفاسیر میں حدیث کساء کو نقل کیا ہے۔ قُرطُبیّ آیت تطہیر کی تفسیر کے ضمن میں حضرت امّ سلمہ رضی الله عنھا سے نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں: “آیت تطہیر نازل ہوئی تو رسول اللہ (ص) نے علی، فاطمہ، حسن اور حسین کو بلوایا اور انہیں چادر اوڑھا کر قرآن مجید کی آیت تطہیر کی تلاوت کی”
نواصب اور خوارج کی نشانی ہے کہ بغض اہلبیت میں صحیح احادیث اور مستند تاریخ کا انکار کر دیتے ہیں