احسان اللہ احسان ، اصل کہانی

‏احسان اللہ احسان کا اصل نام لیاقت علی ہے۔ یہ پہلے جماعت الاحرار کا سینئیر کمانڈر تھا پھر تکفیری خارجی دہشتگرد جماعت طالبان یا ٹی ٹی پی کا ترجمان مقرر ہوا۔ اپریل 2017 میں جنرل آصف غفور نے دعوی کیا کہ احسان اللہ نے پاکستانی سیکیورٹی ایجینسیوں کے سامنے سرنڈر کر دیا ہے۔ ‏لیکن طالبان اور لشکر جھنگوی سپاہ صحابہ نے تردید کی کہ اسے پاکستان نے افغانستان سے گرفتار کیا ہے۔ ‏جرائم :
‏9 اکتوبر 2012 کو احسان اللہ نے ملالہ پر حملے کی ذمہ داری قبول کی۔‏اکتوبر 2015 میں وزارت داخلہ نے اس کے سر کی قیمت 10 لاکھ ڈالر مقرر کی۔‏22 نومبر 2012 کو اس نے اہل تشیع مسلمانوں پر خود کش حملوں کیذمہ داری قبول کی۔ اور کہا کہ اہل تشیع معاویہ و ابوسفیان کی گستاخی کرتے ہیں۔‏15 دسمبر 2012 کو اس نے باچا خان ائیرپورٹ پر راکٹ حملوں کی ذمہ داری قبول کی جس میں 4 افراد شہید ہوئے تھے اور 35 زخمی۔اسی سال اس نے سنی بریلوی یا صوفی مسلمانوں پر حملوں کی ذمہ داری قبول کی اور ان پر شرک و قبر پرستی کا الزام لگایا ‏23 جون 2013 کو اس نے گلگت میں 9 غیر ملکی سیاحوں اور گائیڈ کے قتل کی ‏ذمہ داری لی۔‏2 نومبر 2014 کو اس نے واہگہ بارڈر خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کی۔ ‏7 نومبر 2014 کو اس نے مہمند ایجنسی میں امن کمیٹی کے چھ افراد کی دو بم دھماکوں میں قتل کی ذمہ داری قبول کی۔‏21 نومبر 2014 کو اس نے ایم کیو ایم کے3 اسمبلی ممبرز سمیت 50 افراد کےگرینیڈ حملے میں زخمیکرنے کی ذمہ داری قبول کی۔‏16 اگست2015 کو پنجاب کے وزیرداخلہ کرنل شجاع خانزادہ کے قتل کی ذمہ داری قبول کی۔‏27 مارچ 2016 کو لاہور پارک میں مسیحی کمیونٹی پر حملے کی ذمہ داری لی۔
‏اور پھر فروری 2020 میں اس نے دعوی کیا کہ وہ پاکستانی سیکیورٹی ایجینسیوں کی حراست سے بھاگ نکلا ہے۔تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستانی اداروں میں موجود بعض لالچی عناصر امریکی استعمار اور تکفیری خوارج کی پشت پناہ ایک ریاست کے ایما پر پاکستان کے اندر تکفیری خوارج لابی کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں اور امریکی سعودی ایما پر پاکستان کے تعلقات چین، ترکی، ایران اور ملائشیا سے خراب کرنا چاہتے ہیں ‏ایرانی صدر روحانی کے پاکستان کے دورے کے دوران کلبھوشن یادیو کو ایران کے سر تھونپ کر دورے کو ناکام بنانے کا منصوبہ تیار کیا گیا، اربوں ڈالر کے ایگریمنٹس سائن ہونے تھے ایک بکاؤ صحافی کو لانچ کرکے ایک ادارے نے دراصل سعودی وہابی تکفیری لابی کے سہولت کار کلبھوشن کو ایران کے سر منڈ دیا اور صدر روحانی اور پاکستانی وزیراعظم ہکا بکا رہ گئے.‏اب احسان اللہ احسان کو ترکی پہنچا دیا ہے اور طیب اردگان کے دورے کے دوران وہی ڈرامہ رچا کر ترکی کو ذلیل کیا جائے گا.‏پاکستان میں سیاسی حکومتوں نے گزشتہ چند برسوں میں جو اپنی فارن پالیسی میں تبدیلی کا آغاز کیا تھا خود کو امریکی اور سعودی کیمپ سے علیحدہ کرنے اور چین، ترکی، ایران ، ملائشیا اور روس سے اتحادکے لئے، سعودیوں اور امریکیوں نے پاکستانی سیاستدانوں کو نشان عبرت بنا کر ان ممالک سے علیحدہ کیا
‏پاکستان کی معیشت کا جنازہ نکال کر اسے آئی ایم ایف کی جھولی میں پھینک کر طفیلی ریاست بنایا ملائشیا کی سمٹ میں سعودیو ں اور دبئی کے شیخوں نے دھمکیاں دے کر عمران خان کو اس میں شرکت سے روکا، اور اب احسان اللہ احسان کو ترکی بھگا کر ترکی کے خلاف پراپیگنڈا شروع کردیا سپریم کورٹ کو اس پورے معاملے کی جیو ڈیشل انکوائری کرانی چاہیے