نام بگاڑنا درست نہیں ہے

جیسے کسی شخص کا نام بگاڑنا درست نہیں ہے؛ ایسے ہی کسی گروہ کا نام بگاڑنا بھی درست نہیں۔
توجہ کیجیے:
اہلِ حدیث کو “وہابی” کہنا نا درست ہے کہ وہ یہ لقب پسند نہیں کرتے۔
عمومِ اہل سنت کو “ناصبی” کہنا درست نہیں ہے کہ وہ یہ لقب اپنے لیے مناسب نہیں جانتے۔
اہلِ تشیع کو “رافضی” کہنا، ٹھیک نہیں ہے کہ یہ اُن کی دانست میں، اُن کے دشمنوں کا دیا ہوا لقب ہے۔
اسی طرح درست لفظ مسیحی ہے نہ کہ “عیسائی”۔
درست لفظ احمدی ہے نہ کہ “قادیانی”۔
اسی طرح درست لفظ “پارسی” ہے نہ کہ مجوسی۔
ہم کسی فرد یا گروہ کا درست نام لے کر بھی اس سے، اس کے نظریات سے اختلاف کر سکتے ہیں، اس سے ہمارے ایمان میں کوئی فرق نہیں آتا۔
لوگوں کو، گروہوں کو اُنہی ناموں سے یاد کیجیے جو نام وہ اپنے لیے پسند کیا کرتے ہیں۔
اسی سے یہ نام بھی یوں مناسب ہیں: بلاول بھٹو زرداری، عمران خان، مریم نواز شریف وغیرہ۔۔

مفتی امجد عباس