عقیدے کی بنیاد پہ دہشت گردی، تکفیری فاشزم اور کمرشل لبرل مافیا – عامر حسینی

ایک عام آدمی اگر کلیشوں کا شکار ہو تو سمجھ آتی ہے اور اسے سمجھانے کی کوشش بھی کی جاسکتی ہے۔ لیکن ایک وسیع معلومات رکھنے والا آدمی سب کچھ جانتے بوجھتے ہوئے بھی حقائق سے ہٹ کر کلیشے بیان کرے اور ابہام سے بھرا بیانیہ دے تو پھر یہی کہا جاسکتا ہے کہ وہ ضروری طور پہ حقیقت سے فرار اختیار کررہا ہے۔

سری لنکا میں مسیحی تہوار ایسٹر کی دعائیہ تقریبات کے موقعہ پہ کولمبو میں ایک مسیحی مزار، دو چرچ اور تین ہوٹلوں کو آٹھ بم دھماکوں کا سامنا کرنا پڑا۔

سری لنکن پولیس کے مطابق جس میں سے دو کم از کم خود کش بم دھماکے تھے۔ سری لنکن انٹیلی جنس حکام کا کہنا ہے کہ ان حملوں کی ذمہ دار سری لنکا میں سرگرم نیشنل توحید جماعت ملوث ہے۔

ڈیلی انڈی پینڈنٹ یو کے کے مطابق ابتک دو خودکش حملہ آور کی شناخت ہوئی ہے۔ دونوں خودکش حملہ آور نیشنل توحید جماعت سے تعلق رکھتے ہیں۔

نیشنل توحید جماعت سری لنکا میں سلفی مسلک سے نمودار ہونے والا عسکریت پسند رجحان ہے جو دہشت گردی کے اقدامات کے ذریعے سے سری لنکا میں نہ صرف بدھ مت، ہندو مت اور مسیحی مذھب کے ماننے والوں کو ذمی بنانا چاہتا ہے بلکہ وہ صوفی اسلام کے ماننے والوں کو صوفیانہ طرز اعمال سے دست بردار ہونے کو کہتا ہے دوسری صورت میں ان پہ بھی دہشت گرد حملوں کو جائز خیال کرتا ہے۔اور سری لنکا میں یہ بزور طاقت اپنے تکفیری فسطائی خیالات کے نفاذ پہ زور دیتا ہے۔

اس طرح کے خیالات کی جڑیں سری لنکا کے اندر کالونیل دور میں شاہ اسماعیل اور سید احمد بریلوی کی ہندوستانی وھابی تحریک جہاد سے متاثر ہوکر بننے والی جماعت اسلامیہ میں پائی جاتی ہیں۔ اور دار العلوم دیوبند کے اندر سے نکلنے والے متشدد رجحان موپلا تحریک سے جڑے دیوبندی عالم سید محمد ابن احمد لیبی کے پہلے عربی مدرسے جو 1884ء میں سری لنکا میں قائم ہونے والا غیر صوفی مولویانہ پہلا مدرسہ تھا میں پائی جاتی ہیں۔

سری لنکا میں صوفی مسلمانوں کی مسلم روایت سینکڑوں سال کی تاریخ رکھتی ہے۔اور یہ سب سے قدیم ترین مسلم مذھبی روایت خیال کی جاتی ہے۔

اس روایت کے خلاف جماعت اسلامیہ( جماعت اسلامی)، تبلیغی جماعت( 50ء کی دہائی میں) اور سلفی اسلام ( 1970ء کے بعد) جسے یہاں سری لنکا میں توحید جماعت کہا جاتا ہے پروان چڑھنا شروع ہوا۔

توحید جماعت کو سعودی عرب سے بڑے پیمانے پہ فنڈنگ ہوتی ہے اور اس کے بانی سعودی عرب سے پڑھ کر آئے اور اس جماعت کا قیام کیا۔

سری لنکا میں مسلمانوں کے اندر جہاد کے نام پہ عسکریت پسندی کو پہلے ہندوستان کی کسانوں کی موپلا تحریک کے اندر شاہ اسماعیل اور سید احمد بریلوی کی ہندوستانی عسکریت پسند وہابی ازم سے متاثرہ دیوبندی مولویوں کی شرکت سے جنم لینے والے موپلا وہابی عسکریت پسند رجحان نے سری لنکا میں بھی اپنے قدم نوآبادیاتی دور میں جمائے اور پھر جہاد کے نام پہ عسکریت پسندی کو جماعت اسلامی نے بھی زمین ہموار کی اور توحید جماعت نے بھی اسے آگے بڑھایا۔

اگرچہ تبلیغی جماعت، موپلہ دیوبندی عربی مدارس( سری لنکا میں 200 کے قریب عربی مدارس ہیں جن میں ہرسال ایک ہزار لوگ فارغ التحصیل ہوتے ہیں۔یہ مدارس صوفی اسلام، تبلیغی جماعت، موپلہ دیوبندی ، جماعت اسلامی، توحید جماعت نے قائم کیے ہیں) انہوں نے سرکاری طور پہ کبھی نہ تو مسلح جہاد کی دعوت دی اور نہ ہی دہشت گردی کو سند جواز دی لیکن ان سب جماعتوں کی صوفی اسلام کے خلاف اور سری لنکا میں دوسرے مذاہب کی روایات اور سماجی و ثقافتی سرگرمیوں کو شرک، بدعت قرار دیکر ان کو مٹانے کو اہم ترین فریضہ قرار دینا اور ان مذھبی گروپوں کے اند دنیا بھر کی جہادی سیاسی اسلام بشمول تکفیری رجحانات کی طرف نرم رویے نے تکفیری سلفی۔دیوبندی فسطائیت کے لیے فضا سازگار بنائی ہے۔ سری لنکا میں سلفی۔دیوبندی۔جماعت اسلامی کے رجحانات سے وابستہ مسلمانوں میں القاعدہ، داعش، طالبان میں شمولیت کے ثبوت منظر عام پہ آچکے ہیں۔

شام اور عراق میں داعش کے ابھار کے بعد کئی ایک سری لنکن سلفی۔دیوبندی۔جماعت اسلامی اور سابقہ تبلیغی سری لنکن نوجوان مسلمانوں کا شام اور عراق جاکر داعش میں شامل ہونے اور اب واپس سری لنکا آکر وہاں پہ سرگرم ہونے کے شواہد موجود ہیں۔

پاکستانی، بنگلہ دیشی اور ہندوستانی سلفی۔دیوبندی۔جماعتی مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد بھی سری لنکا کی شہری بنی ہے اور ان میں سے کئی ایک کے ریڈیکلائز ہونے اور تکفیری خیالات سے وابستہ ہوجانے کے شواہد بھی موجود ہیں۔

یہ بات درست ہے کہ سری لنکا میں مسلمان نوجوانوں میں سے کئی ایک کے ریڈیکل ہونے کی وجوہات تامل اکثریت کے علاقوں میں بنیاد پرست سنہالی بدھسٹ متشدد گروپوں کا تشدد اور کئی ایک جگہوں پہ ریاستی اداروں کی جانب سے تحفظ نہ ملنے پہ پیدا ہونے والا ردعمل اور غصہ بھی ہے لیکن سری لنکا میں وہابی تکفیری فسطائیت کو ٹھیک معنوں میں عروج ستر کی دہائی سے شروع ہونے والی سعودی فنڈنگ ہے ۔

آج سری لنکا میں تکفیری فاشزم کی جڑیں موجود ہیں اور اس وقت اس کی سب سے بڑی علمبردار نیشنل توحید جماعت ہے جو سری لنکا میں نام نہاد اسلامی حکومت کا قیام بزور طاقت کرنا چاہتی ہے اور یہ فسطائیت سری لنکا کی اکثریت مذھبی آبادی بدھ مت کے ماننے والوں کے لیے ہی چیلنج نہیں ہے بلکہ یہ صوفی اسلام کو بھی نیست و نابود کرنا چاہتی ہے۔ اس تنظیم نے صوفی مسلمانوں کی درگاہوں پہ بھی حملے کیے ہیں جبکہ بدھ مجسموں کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔

کمرشل لبرل مافیا کا ایک سیکشن جو مذھب فوبیا کا شکار ہے وہ سری لنکا میں ہوئی دہشت گردی کی واردات کو لیکر مسلم شناخت پہ ہی حملہ آور ہوا ہے جیسے وہ اس جیسی اور وارداتوں میں ہوتا ہے۔ وہ سری لنکا میں ہوئی دہشت گردی کے پیچھے مسلمانوں کے اندر پائے جانے والے تکفیری رجحان کے حامل فاشزم بارے کچھ بھی اپنے پڑھنے والوں کو نہیں بتاتا اور نہ ہی یہ بتاتا ہے کہ یہ رجحان خود سری لنکا کے صوفی مسلمانوں کے لیے کتنا بڑا وجودی خطرہ ہے۔ ان میں سے کئی ایک وہ ہیں جو تکفیری فاشزم کی اصطلاح کو ہی فرقہ پرستانہ ٹھہرادیتے ہیں جبکہ ان کو ‘ مسلم دہشت گرد’ کہنا یا ‘مسلم جنونی کہنا مسلمانوں کی دہشت گردی کی متاثرہ ذیلی برادریوں اور فرقوں کے جذبات کی توھین نہیں لگتی۔

آخر وہ سلفی، دیوبندی، جماعت اسلامی، اخوان و حماس جیسی عسکریت پسند سیاسی احیاء کی تحریکوں کے اندر سے ابھرنے والے تکفیری رجحان کے حامل گروہوں کے نکل کر سامنے آنے کے تاریخی پس منظر کو دہشت گردی کے مظہر کی تفہیم میں شامل کرنے سے کیوں گریزاں ہوتے ہیں؟

یہی وہ تخفیفی ڈسکورس ہے عقیدے پہ مبنی دہشت گردی کے بارے میں جو ابہام پھیلاتا ہے بلکہ جواز بھی درپردہ فراہم کردیتا ہے۔
اسی لیے مسلم برادری کے اندر شیعہ نسل کشی ہو یا مسیحی، احمدی، ہندو، یہودی، یزیدی و دیگر مذھبی گروہوں کی نسل کشی اور ان پہ دہشت گرد حملے ہوں کے کرنے والوں کے خلاف اتحاد اور یک جہتی پیدا ہونے نہیں دیتا۔ فالس بائنری لبرل کمرشل مافیا اور کئی ایک نام نہاد ترقی پسند لیفٹ تجزیوں میں ایسا عنصر ہے جو ڈینایل اور فالس باینری جیسے رجحانات کو جنم دیتا ہے۔ تکفیری فاشزم ایک ایسا رجحان ہے جو عقیدے پہ مبنی دہشت گردی کو جنم دینے میں غالب کردار کا حامل ہے۔
اگر آپ دہشت گردوں کی تکفیری فسطائی شناخت کو چھپاتے ہیں اسے مسلم دہشت گردی قرار دیتے ہیں تو آپ مذھبی بنیادوں پہ ہونے والی دہشت گردی کے بارے میں کلیشے ہی آگے بڑھاتے ہیں۔