وحدت کا رستہ اور تنقید کے تیر – مفتی گلزار نعیمی

ہم کدھر جائیں
جب سے محرم شروع ہوا ہے۔ہر روز فیس بک پر میسنجر پر سیل نمبر پر بیسیوں لوگ سوالات کرتے ہیں کہ جو امھات المومنین اور خلفاء اور صحابہ کو سب و شتم کرے حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کو خدائی مقام تک لے جائے ایسے لوگوں کے بارے میں آپکی کیا رائے ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ لوگ یہ سوال نہیں کرتے کہ دین اس بارے میں کیا کہتا ہے بلکہ سوال یہ ہے کہ آپ کیا کہتے ہیں ۔۔یا للعجب۔۔!!!
اس حوالے سے میرا وہی موقف ہے جو ہمارے اکابر علمائے اہل سنت کا ہے۔میں نے اس موقف سے سر مو انحراف نہیں کیا اور نہ ہے ائیندہ مجھے اللہ توفیق عطا فرمائے کہ اس سے آگے پیچھے جاوں۔ہماری دوستیاں اور تعلق صرف ان شیعہ سے ہے جو امھات المومنیں خصوصا سیدہ عائشہ سلام اللہ علیہا کی عزت وتکریم کرتے ہیں۔خلفاء ثلثہ کا احترام کرتے ہیں صحابہ پر طعن نہیں کرتے اور مقدسات اہل سنت کا احترام کرتے ہیں۔جو آیت اللہ سیستانی اور رہبر معظم آیت اللہ خامنئی کی تقلید کرتے ہیں۔ان دونوں مراجع کے فتاوی یہی ہیں کہ مقدسات اہل سنت کا جو احترام نہیں کرتا وہ شیعہ نہیں ہے۔
ہم اتحاد بین المسلمیں کے حوالہ سے اس ملک میں کام کر ریے ہیں اور اسلام کا مثبت چہرہ دنیا کے سامنے پیش کرنے کی سعی کر رہے ہیں۔میرا ا نتہا پسندوں سے کوئی دور کا بھی واسطہ نہیں ہے چاہے وہ اہل سنت میں ہوں یا اہل تشیع میں ہوں۔جو بین المسالک ہم آہنگی کی بات کرے وہ ہمارا بھائی ہے۔جو محبت کی بات کرے وہ ہمارا ہے۔آپ نے کسی کو کافر قرار دلوانا ہے تو کوئی اور جگہ تلاش کریں۔پلیز مجھے اس بارے میں تنگ نہ کریں۔ویسے اگر آپ نے مجھے گالم گلوچ کرنا ہوتو ویسے لکھ کر اپنا من ٹھنڈا کر لیا کریں۔
یہ بات میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں اور اب بھی کہہ رہا ہوں۔جو مقدس ہستیوں کا احترام نہ کرے اسکا دین ناقابل اعتبار ہے۔چاہے کوئی علی کو برا بھلا کہے یا بوبکر و عمر علیھم الرضوان۔
اللہ ہمیں دین کا صحیح راستہ اختیار کرنے کی توفیق عطا۔
طالب دعاء
مفتی گلزار احمد نعیمی