جاوید احمد غامدی صاحب اور بنو امیہ کے ملوک کا دفاع

غامدی صاحب عمومی طور پر تاریخ اور حدیث پر اپنے شکوک کا اظہار کرتے رہتے ہیں لیکن اسی تاریخ اور حدیث سے ایسی کمزور روایات کو مستند سمجھتے ہیں جن سے اموی ملوکیت اور آمریت کے دفاع کا رستہ نکلتا ہو – فرقے اور مسلک سے بالاتر ہو کر تمام مسلمان اکابرین اور متقدمین کا اجماع اور عقیدہ ہے کہ مولا علی کرم الله وجہ برحق خلیفہ راشد تھے اور آپ کے خلاف جتنی بھی جنگیں ہوئیں، ان میں مولا علی حق پر تھے، جبکہ غامدی صاحب کے خیال میں مولا علی اور ان کے خلاف بغاوت کرنے ولے شامی گورنر امیر معاویہ دونوں حق پر تھے یا دونوں سے غلطی ہوئی- اس طرح کا گمراہ کن موقف رکھنا صحیح احادیث کے خلاف اور واضح تاریخی حقائق کو جھٹلانے کے مترادف ہے –

اسی طرح صحیح احادیث اورمستند تاریخی حقائق کی روشنی میں جمہور مسلمان اکابرین اور علما کا عقیدہ ہے کہ یزید پلید کی ملوکیت اور آمریت کے مقابل امام حسین رضی الله عنہ کا قیام رسول اللہ صلی الله علیہ والہ وسلم کے مشن کی تکمیل اور دین مبین کی بقا کا ذریعہ تھا، غامدی صاحب نے واقعہ کربلا کو فقط ایک حادثہ قرار دے کر یزید پلید کو بری الزمہ قرار دیا اور امام حسین رضی الله کے بارے میں جھوٹ بولا کہ انہیں اپنی “غلطی” کا احساس ہو گیا تھا – غامدی صاحب نہ صرف مستند تاریخ اور حدیث کا انکار کرتے نظر آتے ہیں بلکہ حق اور باطل کو ایک ہی پلڑے میں رکھنے کے متلاشی ہیں –

اس سے قبل ایک اور ویڈیو میں غامدی صاحب نے آقا کریم ص کے والدین کریمین رض اور محسن چچا ابو طالب رض کو کافر قرار دیا اور یا رسول الله اور یا علی کہنے کو بد ترین شرک قرار دیا – اس طرح کے اسلوب کو اہل علم ناصبیت اور خارجیت جدید کہتے ہیں اور اس سے عدم برداشت کے رویے جنم لیتے ہیں