حضرت علی کرم اللہ وجہ پر رقیق الزام اور علما اہلسنت کا موقف


ڈاکٹر اسرار احمد نے حضرت علی کرم اللہ وجہ پر الزام لگایا کہ حضرت علی نے شراب کے نشے میں نماز غلط پڑھا دی استغفراللہ،

ڈاکٹر اسرار احمد نے کیو ٹی وی پر اپنے درس قرآن (جس پر بعد میں پابندی عائد کردی گئی )کے دوران سورہ مائدہ کے بیان میں کہا کہ شراب حرام ہونے سے قبل سیدنا علی (رضی الله عنہ ) نے حالت نشہ میں نماز مغرب پڑھائی اور قرآن مجید کی تلاوت کے دوران سورہ کافرون غلط پڑھی۔ اس بیان پر عامۃ الناس میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔ نواصب کا طریقہ ہے کہ آقا کریم صلی الله و علیہ والہ وسلم اور اہلبیت رضی الله عنہم کی تنقیص کی جائے اور ملک میں فرقہ واریت اور تکفیریت کا بازار گرم کیا جائے ۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے ڈاکٹر اسرار کی پیش کردہ ضعیف ترین حدیث کو اسماء الرجال، جرح و تعدیل اور اسناد کے حوالے سے پرکھتے ہوئے اس کی حقیقت بیان کی اور اس کے راوی کی ناصبیت کا پول شیخ الحدیث مولانا اسحاق نے بھی کھولا ۔ڈاکٹر اسرار اور دیگر نواصب کے رد میں علما اہلسنت نے مذکورہ حدیث کے متن و سند دونوں میں موجود شدید اضطراب کو واضح کیا وہاں حرمت شراب والی آیت مبارکہ کے شان نزول میں 30 سے زائد دیگر اسناد پیش کیں، جن میں سیدنا علی کرم الله وجہ کی بجائے کسی دوسرے شخص کے امامت کروانے کا ذکر موجود ہے۔ مزید یہ کہ جامع ترمذی سے پیش کردہ مذکورہ حدیث کے تینوں اہم راویوں کے ناقابل حجت ہونے پر ائمہ فن کے حوالے سے درجنوں دلائل پیش کئے۔ کتب حدیث کے ساتھ ساتھ اس موقع پر شیخ الاسلام نے حرمت شراب والی آیت مبارکہ کے شان نزول پر درجنوں کتب تفاسیر کے حوالے بھی پیش کیے۔

علما اہلسنت جن میں علامہ عرفان مشہدی، ڈاکٹر طاہر القادری اور اہلحدیث کے مولانا اسحاق شا مل ہیں نے وضاحت کی کہ اس طرح کی گمراہ کن روایات کتب تاریخ اور حدیث میں ناصبی دشمنان اہلبیت کی بد دیانتی کا نتیجہ ہیں روایت و درایت ہر دو لحاظ سے غلط ہیں، یہی دھوکے بازی آج کے دور کے نواصب کرتے ہیں جب وہ یزید پلید اور ملوکیت بنی امیہ کے دفاع میں من گھڑت روایات کا سہارا لے کر کم علم نوجوانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں تا کہ ان گمراہ نو جوانوں کی تکفیری دہشت گرد تنظیموں میں بھرتی کر کے اسلام اور پاکستان کو نقصان پہنچایا جائے اور خوارج کے ایجنڈے کی تکمیل کی جائے